فیصل آباد: پاکستان عوامی تحریک کی شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہشت گردی کیخلاف ریلی

فوج کے انسداد دہشت گردی کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
مدرسوں کے لئے ایک نصاب اور بیرونی فنڈنگ پر پابند ی لگائی جائے۔ چوہدری بشارت عزیز جسپال
دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے کی سزا عمر قید کی جائے۔ انجینئر محمد رفیق نجم
فوجی عدالتیں قائم کی جائیں جو 7دن کے اندر فیصلے دیں، نفرت اور انتہا پسندی کے لٹریچر کو تلف اور اشاعت پر پابند لگائی جائے۔ رانا طاہر سلیم خاں

فیصل آباد: پاکستان عوامی تحریک فیصل آباد کے زیراہتمام سانحہ پشاور کی مذمت میں اور افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے لئے ہزاروں مردوں خواتین پر مشتمل عظیم الشان ریلی نکالی گئی جو ضلع کونسل ہال سے شروع ہو کر چوک گھنٹہ گھر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت صوبائی صدر چوہدری بشارت عزیز جسپال، ناظم تنظیمات انجینئر محمد رفیق نجم، ضلعی صدر رانا طاہر سلیم خاں،  ضلعی ناظم میاں کاشف محمود، جنرل سیکرٹری میاں عبدالقادر، تحریک عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چیئرمین قاری محمد افضل قادری، عوامی تحریک ویمن ونگ کی آرگنائزر ڈاکٹر روبینہ رشید، فاطمہ سجاد، فرحت دلبر قادری، علماء ونگ کے ضلعی امیر علامہ عزیز الحسن حسنی،  ضلعی صدر بدر رمیض چوہدری، رانا نثار احمد شہزاد نے کی۔

ریلی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گرد اور ان کے سرپرست پاکستان کا پہلا مسئلہ ہیں۔ دہشت گرد گروپس اور ان کے حمایتیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ پارلیمنٹ دہشت گردی کی جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دینے کی متفقہ قرارداد منظور کرے۔ دینی مدارس، جماعتوں، تنظیموں اور شخصیات کو ملنے والی بیرونی فنڈنگ پر پابند ی لگائی جائے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر بشارت عزیز جسپال، ضلعی صدر رانا طاہر سلیم خاں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کو پورے ملک میں پھیلایا جائے۔ کالعدم تنظیموں کے نام پر نہیں کام پر پابند ی لگائی جائے، ان کے دفاتر سیل اور جائیدادیں ضبط کی جائیں۔ انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جائے تاکہ کوئی کسی بے گناہ کی جان لینے کی جرات نہ کر سکے۔

انجینئر محمد رفیق نجم، میاں کاشف محمود نے کہا کہ انصاف اور امن کے عنوان پر انتہا پسندی کے خلاف مضامین نصاب میں شامل کئے جائیں۔گرفتار دہشت گردوں کے متعلق بتایا جائے کہ کون لوگ ہیں، کہاں پڑھے، کہاں پلے بڑھے،  کن مساجد میں جمعہ پڑھتے ہیں۔ کن کے پاس رہائش پذیر رہے اور کن جماعتوں سے ان کا تعلق ہے۔ دہشت گردی کا خونی کھیل 12 سال سے جاری ہے۔ جب آئین اور قانون پھانسی دینے کی اجازت دیتا ہے تو کس کے کہنے پر پھانسیاں روکی گئیں۔ 11 سو دہشت گرد رہا کئے گئے جو دوبارہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے۔ مغربی دُنیا اپنی قوم کی حفاظت کے لئے جب فیصلے کرنے پر آتی ہے تو نہ آئین دیکھتی ہے نہ قانون نہ ہی انسانی حقوق کے معاملات پاکستانی قیادت اس معاملے میں اتنی بزدل کیوں ہے؟ پاکستان عوامی تحریک بر سراقتدار آ کر پاکستان سے سیاسی اور مذہبی دہشت گردی کا خاتمہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی ریاستی دہشت گردی اور آرمی سکول میں ہونے والی مذہبی دہشت گردی ایک ہی سوچ کی پیداوار ہیں۔ ریلی سے دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ