شہزاد مسیح اور شمع بی بی کی یاد میں بین المذاہب دعائیہ تقریب، امن کی شمعیں روشن کی گئیں‎

سانحہ کوٹ رادھا کشن میں شہزاد مسیح اور شمع بی بی کے سفاکانہ قتل پر ہر پاکستانی دکھی ہے‎
تمام مذاہب کے پرامن لوگ قیام امن کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر عملی کردار ادا کریں
سپریم کورٹ اس واقعے کا سو موٹو ایکشن لے، انصاف نہ ملا تو احتجاج ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر جائے گا‎
خرم نواز گنڈا پور، فادر جیمز چنن، یوئیل بھٹی اور سہیل احمد رضا و دیگر کا بین المذاہب دعائیہ تقریب سے خطاب

یو آر آئی پاکستان (URI)، پاکستان عوامی تحریک مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم اور پیس سنٹر لاہور کے تحت سانحہ کوٹ رادھا کشن کے متاثرین شہزاد مسیح اور شمع بی بی کی یاد میں لاہور پریس کلب کے سامنے بین المذاہب دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا اور شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر خواتین کی اور بچوں کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے دعائیہ تقریب میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوٹ رادھا کشن میں شہزاد مسیح اور شمع بی بی کے سفاکانہ قتل پر ہر پاکستانی دکھی ہے ہم اس پر تشدد کارروائی کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور سفاکانہ قتل کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلام محبت اور امن کا دین ہے کسی کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری پوری دنیا میں اسلام کا پیغام امن و سلامتی اور محبت پھیلا رہے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیر مسلموں کو اسلامی ریاست میں برابری کے حقوق دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا مذموم عمل کرنے والے انسانیت کے بد ترین دشمن اور قاتل ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سفاکانہ قتل کے ذمہ داروں کو فی الفور گرفتار کرکے قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پر امن احتجاج اور دعائیہ تقریب کا مقصد دنیا کے تمام مذاہب کے پرامن لوگوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ قیام امن کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر عملی کردار ادا کریں، میدان عمل میں نکلیں کیونکہ امن تبھی ممکن ہو گا جب اس کیلئے کوششیں رنگ و نسل اور مذہب سے ماورا ہو کر انسانیت کو بچانے اور اسے دائمی ماحول دینے کیلئے کی جائیں گی۔

یو آر آئی پاکستان پیس سنٹر لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فادر جیمز چنن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوٹ رادھا کشن میں ہونے والے ظلم و بربریت کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ مسیحوں کے ساتھ ظلم و ستم کے واقعات شریف برادران کے دور حکومت میں ہی ہو تے ہیں۔ حکومت ہٹ دھرمی چھوڑے اور مسیحی برادری کو فوری انصاف فراہم کرے۔ انہوں نے اس موقع پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ بین المذاہب مکالمہ اور امن پر مبنی تعلیمات کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کے حوالے سے بھی قانون سازی کی جائے۔ سپریم کورٹ اس واقعے کا سو موٹو ایکشن لے، اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو یہ پر امن احتجاج ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر جائے گا اور اس حوالے سے پورے ملک میں دھرنے بھی دیے جائیں گے۔ فادر جیمز چنن نے کہا کہ آج کی اس دعائیہ تقریب میں مسلم، کرسچن، سکھ، ہندو و دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کر کے پوری دنیا کو بین المذاہب روادری اور امن کا آفاقی پیغام دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اندوہناک سانحے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچا کر نشان عبرت بنایا جائے۔

سیکرٹری یو آر آئی (URI) یوئیل بھٹی نے کہا کہ سانحہ کوٹ رادھا کشن انسانیت کے خلاف بہت بڑی سازش ہے، کوئی ذی شعور انسان اس طرح کا سفاکانہ عمل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہم انصاف کے حصول کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔

پاکستان عوامی تحریک مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم کے سیکرٹری اور انٹرفیتھ ریلشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا نے کہا کہ غیر مسلموں کو پاکستان میں برابری کے حقوق حاصل ہیں، اس اندوہناک واقعہ کے بعد پاکستان کے غیر محفوظ ریاست ہونے کے تاثر کو مزید ہوا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس مذموم واقعہ سے مسلمانوں کے دل بھی اسی طرح دکھی ہیں جس طرح مسیحی بھائیوں کے۔

سہیل احمد رضا نے کہا کہ دنیا کے پرامن لوگوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے عملی کردار ادا کرنا ہو گا۔ دنیا کے تمام مذاہب کے پیروکار امن کیلئے انفرادی اور اجتماعی کوششیں کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا امن کا گہوارہ نہ بن سکے۔

رائیونڈ لاہور ڈائسز کے ریورنڈ پاسٹر آئی بی روکی نے کہا کہ ہم مسیحوں نے قیام پاکستان میں بنیادی کردار ادا کیا ہے، یہ وطن ہمارا ہے، ہم امن پسند قوم ہیں اور امن پسندوں کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم انصاف کے حصول کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔

دعائیہ تقریب سے علامہ عبدالخبیر آزاد (خطیب بادشاہی مسجد لاہور)، پاسٹر شاہد معراج، فادر پاسکل پولوس، ڈاکٹر کنول فیروز، ڈاکٹر مرقس فدا، مفتی عاشق حسین، جوزف فرانسس، پاسٹر، امجد، نعمت، بشپ شہباز الحق، پاسٹر نعیم مکھن، فضل سندھو، امر ناتھ رندھاوا اور مختلف مذاہب کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور امن کی شمعیں روشن کر کے شہزاد مسیح اور شمع بی بی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

تبصرہ