اگر بجٹ کرپشن کی بجائے حفاظتی اقدامات پر خرچ ہوتا تو سیلاب سے تباہی نہ ہوتی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

چنیوٹ: ڈاکٹر طاہرالقادری نے متاثرین سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھوانہ ضلع چنیوٹ میں میرا عظیم الشان استقبال اس بات کی دلیل ہے کہ غریب عوام میں وطن کی محبت نے جوش مارا ہے اور یہ انقلاب کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں 17 جون کو حکومتی اور ریاستی جبر و تشدد کے ذریعے بے گناہ اور نہتے شہریوں کو دشمن ملک کی فوج کی طرح بھون ڈالنے کی وجہ یہ تھی کہ میں غریب عوام کی بات کر رہا تھا۔ یہ قربانیاں انقلاب اور غریبوں کے حقوق کیلئے تھیں۔ بزدل حکمرانوں نے میرا طیارہ لاہور کی طرف موڑا، کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ لاکھوں عوام سڑکوں پر ہیں۔ حکمرانوں نے یوم شہداء پر جھنگ، چنیوٹ اور دیگر شہروں میں کریک ڈاؤن کروایا، اگر گھر میں کوئی فرد نہ ملا تو مویشیوں کو جیل لے گئے۔ شہداء کی قربانیاں، انقلاب مارچ اور دھرنا اشرافیہ کیلئے نہیں، غریب عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے ہے، جن کا رزق حکمران کھا گئے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے سیلاب کی روک تھام کے لیے 57 ارب روپے سرکاری خزانے سے مختص کیے، اگر وہ بجٹ کرپشن کی بجائے حفاظتی اقدامات پر خرچ ہوتا تو سیلاب نہ آتا۔ ضلع چنیوٹ کے موضعوں کے نام پر حکومت نے 28 کروڑ روپے خزانے سے نکلوائے، مگر غریبوں کی بجائے اپنی شوگر ملوں پر خرچ کیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب متاثرین پر ظلم بند کیا جائے اور وعدے کے مطابق سیلاب متاثرین کے حقوق ان کے گھروں میں پہنچائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے کے مطابق کسانوں کی 30 ہزار ایکڑ پر تیار فصلیں، مویشی و پولٹری فارمز تباہ ہوئے لیکن حکومت کی طرف سے ایک روپیہ بھی امداد مہیا نہیں کی گئی۔ حکمرانوں کی شوگر ملز سیلاب سے بچ گئیں، مگر غریبوں کی بستیاں اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء میرے خلاف اس لیے بول رہے ہیں کہ میں نے غریبوں، مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کی بات کی ہے۔ گو نواز گو کا نعرہ اگر 6 ماہ مزید چل گیا تو ممکن ہے پیدا ہونے والا بچہ بھی رونے کی بجائے گو نواز گو کا نعرہ لگا دے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم آئندہ انتخابات میں جھنگ اور چنیوٹ میں ہر سیٹ پر اپنا نمائندہ کھڑا کریں گے، عوام اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے ووٹ دیں۔ ہم ظلم کے خاتمے کے لیے انقلاب اور انتخاب دونوں محاذوں پر جنگ جاری رکھیں گے۔

تبصرہ