عوام ووٹ، سپورٹ اور نوٹ دیں تو قائد کا پاکستان واپس لوٹا دوں گا: ڈاکٹر طاہرالقادری

فیصل آباد: پاکستانی عوام مجھے نوٹ، ووٹ اور سپورٹ دے تو میں قائد اعظم کا پاکستان بنا دوں گا، آج ملک پر 90 ارب ڈالر بیرونی قرضہ ہے میری کال پر اوورسیز پاکستانی یہ قرض اتار سکتے ہیں لاکھوں مزدور 12 ہزار کی بجائے 5 سے 8 ہزار تنخواہ وصول کر رہے ہیں، مزدور کچن چلانے کی بجائے خودکشی پر مجبور ہیں، رواں سال کے نو مہینوں میں فیصل آباد کے 15 ہزار شہریوں کی سنگین وارداتوں کے مقدمات درج نہیں ہوئے، پنجاب میں فیصل آباد کرائم میں دوسرے نمبر پر ہے۔ کراچی کے بعد فیصل آباد میں بھی بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں شروع ہو گئی ہیں۔ حالیہ سیلاب میں کسانوں کا 240 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، پنڈی، گوجرانوالہ اور سرائیکی بیلٹ کو الگ صوبہ بنائیں گے۔ فیصل آباد میں سپریم کورٹ اور ملحقہ اضلاع میں ہائیکورٹ بنچ اور سول جج / مجسٹریٹس کی عدالتیں یونین کونسل میں قائم کریں گے، غریب کو وکیل مفت ملے گا فوجداری مقدمہ کا مہینہ میں فیصلہ کر دیا جائے گا، فیصل آباد کا ٹیکس بھی فیصل آباد میں خرچ ہو گا، 12 منصوبے بجلی کے 19 اکتوبر کو لاہور میں دوں گا، ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طاہرالقادری نے فیصل آباد کے اقبال پارک دھوبی گھاٹ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے سمندر نے انقلاب کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے، آج عوام کا سمندر دھوبی گھاٹ کے علاوہ امام بارگاہ سے لیکر چنیوٹ بازار تک ہے کم از کم 4 لاکھ  کا سمندر ہے، انقلاب کے حق میں تاریخی ریفرنڈم میں ہم پہلی جنگ جیت چکے ہیں، کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، ملک میں جعلی جمہوریت برقرار نہیں رہ سکتی، غربیوں کے حقوق اور مقدر کو بدلنا ہو گا۔ 1970ء میں مزدور طبقہ کے لوگ سرمایہ کاروں کے خلاف فیصل آباد سے اٹھے تھے عظیم انقلاب کا آغاز بھی فیصل آباد سے ہو رہا ہے۔ آج ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا خون رنگ لایا ہے، غریب عوام اٹھ کھڑی ہوئی ہے، دھرنا ختم نہیں ہوا آئندہ دنوں میں ملک بھر میں دھرنوں کا اعلان کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک جرم کیا وہ جرم یہ تھا کہ میں نے 10 نکاتی ایجنڈا بنایا کہ آدھی قیمت پر غریبوں کو کپڑے، سودا سلف فراہم کروں گا، 15 ہزار سے کم آمدن والوں کے بجلی سوئی گیس کے آدھے بل حکومت اور آدھی عوام ادا  کرے گی، غریب کا مفت اور بہترین علاج کیا جائے گا، ہر بچے کو تعلیم یافتہ بنایا جائے گا، غریب کسان کو 5 سے 10 ایکڑ زرعی زمین مفت فراہم کی جائے گی، ملک میں فرقہ واریت کا خاتمہ کروں گا، لوگ دنیا کی جنت پاکستان کو سمجھیں گے، اس کے بدلے میر ے گھر ماڈل ٹاؤن میں قیامت برپا کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 1970ء میں پاکستان نے 3.4 ارب ڈالر بیرونی قرض دینا تھا 1980ء میں یہ قرض 9.93 ارب ہو گیا، 1990ء میں قرض بڑھ کر 20.66 ارب ڈالر ہو گیا تھا، 2010ء میں یہ قرضہ 54.50 ارب ڈالر تھا جو اب 65 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے، اسکے علاوہ 35 ارب ڈالر جو حصہ داری کے نام پر ہے مجموعی طور پر پاکستان 90 ارب ڈالر کا مقروض ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سیلاب کیلئے 57 ارب رکھے گئے تھے ان سے سیلاب کو کیوں نہیں روکا گیا۔ 25 لاکھ ایکڑ زمین پر تیار فصلیں تباہ ہوئی ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست اور اقتدار کی ہوس نہیں، میں تو دین کا کام کر رہا تھا، مجھے میرے ضمیر نے جھنجھوڑا میں پاکستانی ہوں اور مجھے پاکستان نے طاہرالقادری بنایا ہے میں ملک کیلئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دوں گا، میں اس ملک کو اثاثہ بنانا چاہتا ہوں، مجھے عوام سپورٹ، ووٹ اور نوٹ دو، اگر کوئی 100 روپے، ہزار، لاکھ دینا چاہتا ہے وہ انقلاب فنڈ میں جمع کروائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جنوری 2014ء سے لیکر ستمبر 2014 تک 15 ہزار شہری لوٹے گئے جن میں سے 2 ہزار شہریوں کے مقدمات درج نہیں ہو سکے، خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق لاہور کرائم میں پہلے نمبر پر اور فیصل آباد دوسرے نمبر پر ہے۔ یونین کونسل میں کالج اور سکول بنائے جائیں گے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ پوری زندگی میں ایک پائی بھی کسی سے مدد قبول کی ہو تو پھانسی دے دی جائے، کارکن ایسی تیاری کریں جیسے تین ماہ بعد الیکشن ہوں، 19 اکتوبر کو لاہور میں بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے منصوبے کا اعلان کرونگا، دو سال میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرینگے، میڈیا کے ذریعے گھر گھر میں انقلاب کا پیغام پہنچ چکا ہے، اقتدار میں میڈیا کو حقیقی آزادی دلائیں گے، موجودہ حکمران رہے تو اللہ نہ کرے پاکستان کی کشتی ڈوب جائیگی، پاکستان کو بچانے کیلئے کونے کونے سے عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، نظام بدل کر ہی دم لینگے، فیصل آباد، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور ملتان کے الگ الگ صوبے بنائیں گے، سپریم کورٹ کے بینچ بنائے جائینگے، تمام اضلاع میں ہائی کورٹ کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا پڑاؤ ہے 19 اکتوبر کو لاہور میں بہت بڑا منظر ہوگا۔ دھرنا کی وجہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کی گئی اس کے بعد انصاف کی جانب ایک قدم نہ بڑھ سکا۔ پنجاب حکومت قتل عام کی ذمہ دار ہے مجرمانہ غفلت پر برطرف کر دیا جانا چاہئے تھا، جوڈیشل کمیشن نے شہباز شریف پر ذمہ داری عائد کر دی، پھر بھی وزیراعلیٰ مستعفی نہیں ہوئے۔ حکومت نہ گئی مگر بڑا انقلاب برپا ہو گیا۔ عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی فیصل آباد آمد اور جلسہ کے لئے حفاظتی انتظامات کے لئے پارٹی کی جانب سے دو ہزار پارٹی کے رضا کاروں اور پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی سرانجام دی، سانحہ ملتان کے بعد دھوبی گھاٹ پارک کے تمام دروازوں کو کھلا رکھا گیا۔

ذرائع: روزنامہ نوائے وقت

تبصرہ